شاہ والا مجھے طیبہ بلاؤ
طیبہ بلا لو مجھے طیبہ بلا لو
ڈیوڈھی کا اپنی کتا بنا لو
قدموں سے اپنے مجھ کو لگا لو
صدفے میں صدقے می صدقے بلا لو
فرقت کے مارے کو پیارے جھلا لو
مو لا جھلا لو مجھے آقا جھلا لو
دنیا کے جھگڑوں سے یکسر چھڑا کر
غیروں کی الفت کو دل سے مٹا کر
شاہ والا مجھے اپنا بنا لو
اپنا بنا لو مجھے اپنا بنا لو
نیکوں کے صدقے میں ہم سے بروں کو
زاروں نا زاروں مصیبت ذدوں کو
مولا نبھا لو میرے مولا نبھا لو
ہاں ہاں نبھا لو میرے مولا نبھا لو
ہوتے ہو تم کیوں مایوس و مضطر
کس واسطے ہو حیران و ششدر
دکھ درد والوں سنو دکھ درد والوں
طیبہ سےہر اک اپنی دوا لو
آنکھوں میں آؤ دل میں سماؤ
پردہ اٹھاؤ جلوہ دکھاؤ
حسرت ذدہ کی پیارے دعا لو
حسرت نکالو میری حسرت نکالو
دولت ہے نیا میری بھنور میں
مولا تیراؤ آکے نظر میں
موری خبریا مورے پیا لو
طیب ہوں نجدی عیب ہوں نجدی
اور یہ نہ ہو تو خایب ہوں نجدی
غائب ہوں نجدی مولا نکالو
جلدی نکالو انہیں جلدی نکالو
یہ نوری مضطر تیرا ثناگر
اور اس کا گھر بھر ہو حاضو در
اپنے گداگر کو در پہ بلا لو
امن و اماں سے ہمیں سرور بلا لو